Skip to main content

اربعین جلوس ایک نیا شوشہ ایک نیا فتنہ ایک نئی چال

 صاحبِ تحریر ماضی کے ایک بہت بڑے علمی خانوادے کی میراث اور مجھے بہت ہی عزیز نوجوان ہیں۔

ان سے محبت کی پہلی اور آخری وجہ شرالبریہ کے معاملے میں ان کا بے لچک اور دو ٹوک مؤقف ہے۔
پاکستان میں شرالبریہ کے اثر و رسوخ اور ان کی دھشتگردانہ کاروائیوں کی وجہ سے میں نے ہی انہیں حکم دیا کہ ان حالات میں جب بڑے بڑے وارثانِ منبر و محراب غفلت کی نیند سوئے ہوئے ہیں۔ اور آپ اپنے گھر کے واحد کفیل اور بیمار والدہ و چھوٹے بہن بھائیوں کا سہارا ہیں۔ اس لئے اپنا نام ظاہر کرنے کی بجائے اپنے آپ کو محفوظ رکھتے ہوئے اپنا کام کریں۔ ہم ہر حالت اور ہر مقام پہ آپ کے ساتھ ہونگے انشاءاللہ۔
اس لئے اس تحریر پہ ان کا نام دینے کی بجائے ایک درد مند پاکستانی نام دیا جا رہا ہے۔
سنی دوستو!!
اگر آپ اپنے وطن پاکستان کو شرالبریہ کے ہاتھوں یرغمال ہونے اور شرالبریہ اسٹیٹ بننے سے بچانا چاہتے ہیں۔ تو اس تحریر کو کاپی کر کے یا شئیر کر کے اپنی اپنی وال پہ بھی لگائیں، فیملیز اور فرینڈز کے وہاٹس ایپ گروپوں میں بھی شئیر کریں۔ تاکہ اقتدار کے ایوانوں میں سوئے ہوئے حکمرانوں تک ہم سب سنیوں کا یہ پیغام پہنچ جائے۔
صاحبزادہ ضیاءالرحمٰن ناصر
======================
پاکستان سنی اسٹیٹ ہے یا شرالبریہ اسٹیٹ؟؟
پس منظر:
1: اربعین عربی گنتی کا لفظ ہے جس کے لفظی معنی 40 /چالیس کے ہیں اور اصطلاحی معنی میں کسی کی موت کے 39 دن بعد اس کی یاد میں منانے والے دن کو کہا جاتا ہے۔ اردو میں اسے مرحوم کا چہلم اور چالیسواں بھی کہا جاتا ہے۔۔۔۔۔یعنی یہ رسم چالیسواں ہی ہے جو حضرت حسین (رض) کی شہادت کے چالیس روز بعد بیس صفر المظفر کو منایا جاتا ہے۔
2: شرالبریہ اس کی نسبت عبداللہ بن جابر انصاری (رض) سے کرتے ہیں کہ وہ شہادت کے بعد غم میں مدینہ سے کربلا آئے اور یہیں سے اس رسم کا آغاز ہوا۔
3: شرالبریہ عقیدہ کے مطابق نجف سے کربلا تک 80 کلومیٹر پر محیط سفر پیدل طے کیا جاتا ہے۔۔ اور اس میں شرکت کے لئے دنیا کے کونے کونے سے زائرین جمع ہوتے ہیں۔ اس سفر کو اربعین واک یا مشی کہا جاتا ہے۔
4: اس میں حالیہ برسوں میں زائرین کی تعداد میں کئی گناہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔۔۔اور اب بیسیوں لاکھ زائرین اربعین واک میں کربلا پہنچتے ہیں۔ 2013-2014 میں یہ تعداد دو کروڑ تک پہنچ گئی تھی۔ (اس میں لاکھوں مسلح ٹریننگ یافتہ شرالبریہ دہشت گرد بھی شامل تھے جس کا اقرار جواد نقوی نے بھی کیا تھا)
5:مشی یا اربعین واک میں پاکستان سے بھی لاکھوں زائرین شریک ہوتے ہیں۔۔ پھر سامی النسل، نصاری، ہنود، ملح د، اور چند سنی بھی غرض سب مل کر ملت واحدہ ہونے کا ثبوت دیتے ہیں۔۔۔
6: اس سب سے ہمیں نہ کوئی غرض ہے اور نہ ہی بابل و نینوا میں ہونے والی اس واک پر ہمیں کوئی اعتراض ہے۔ یہ وہاں کا مقامی معاملہ ہے۔ (انشاء اللہ غیور عرب ان سے خود ہی نبٹ لیں گے)
پاکستان میں اربعین واک کا رواج:
7: پاکستان میں پانچ چھ برس پہلے تک اربعین واک نامی کسی تہوار یا کسی رواج کا وجود تک نہیں تھا۔
8: جب مشرق وسطی میں خانہ جنگی عروج پر تھی تو جہاں بہت سے زائرین کے گروپ عسکری نیت سے وہاں گئے۔ وہیں ہزاروں ایسے تھے جو خوف کی وجہ سے زیارات پر نہیں جاسکے۔
9: ان بد اعمالوں نے سوچا کہ کربلا جانا ممکن نہیں تو کیوں نہ یہیں اس کی یاد میں واک کا اہتمام کیا جائے۔۔۔۔ یوں پہلے چند بڑے شہروں میں مقامی امام بارگاہوں سے مرکزی باڑوں تک اس کا رواج ہوا۔۔۔ پھر اسے مجلس وحدت المسلمین سمیت کچھ بڑی تنظیموں کی سرپرستی بھی میسر آگئی۔
10: اس کے بعد عالمی وبا کے باعث جب پابندیاں لگیں تو 2020 اور 2021 کے سالوں میں پہلے سے زیادہ اور منظم انداز میں پاکستان کے چھوٹے بڑے شہروں سے اربعین واک کی سینکڑوں ریلیاں نکالی گئیں۔
موجودہ صورتحال:
11: اس وقت موجودہ صورتحال یہ ہے کہ گذشتہ روز یعنی بیس صفر المظفر کو پاکستان کے طول و عرض میں اربعین کے انتہائی منظم انداز میں جلوس نکالے گئے ہیں۔
12: اس میں دسیوں لاکھ شرالبریہ بمعہ اہل و عیال کے گلیوں محلوں سے چوکوں، چوراہوں، اہم شاہراہوں اور مین روڈز پر جلوس کی صورت میں نکلے۔۔اسے باقاعدہ مذہبی عبادت کی شکل دی جارہی ہے۔۔۔ بلکہ مذہبی فریضے کے طور پر منایا جارہا ہے۔
جلوس چالیسواں اور اربعین واک میں فرق:
13: جنہیں اتحاد بین المسلمین کا ہیضہ ہے اور جنہیں ان ایام میں دین کی رسی کو مضبوطی سے تھامنا یاد آجاتا یے۔۔ ان کے لئے عرض ہے کہ پاکستان میں چالیسواں کے پرانے اور روایتی جلوس آج بھی نکلتے ہیں۔۔برسوں سے نکل رہے ہیں ان روایتی جلوسوں پر اس وقت بات نہیں ہورہی۔
اربعین واک ان سے الگ ہے۔۔۔۔اس کے لئے قومی شاہراہوں گلی کوچوں مصروف سڑکوں اور گزرگاہوں کا انتخاب کیا گیا ہے۔۔ جہاں سے پہلے کبھی کسی دور میں ان جلوسوں کو گزرنے کی ہمت تک نہ ہوتی تھی۔۔۔
14: اربعین واک کے پس پردہ مقاصد:
جنہیں یہ اربعین کے جلوس اور اس کے شرکاء بے ضرر نظر آرہے ہیں۔ ان کی عقل بہت جلد ٹھکانے پر آجائے گی۔۔
میں صرف لاہور کی مثال دیتا ہوں۔
جیسے ہمارے علاقے میں کبھی بھی پچھلے سو سال میں کبھی کوئی تعزیہ ، شبیہ ذوالجناح، اور محرم کا جلوس نہیں گزرا تھا۔۔۔ کیوں کہ نہ روایت تھی نہ لائسنس تھا اور نہ مقامی آبادی اجازت دیتی تھی۔۔۔ اور اس امر کو شرالبریہ نے بھی تسلیم کر رکھا تھا۔
مگر اس بار اور پچھلے دو تین سال سے مین فیروز پور روڈ پر صبح سے شام تک چھوٹے بڑے ہزاروں جی ہاں ہزاروں جلوس گزرتے ہیں۔۔۔ آج بھی ہمارے علاقے سے پہلی بار یہ جلوس دندناتے ہوئے گزرے ہیں۔
یہی صورتحال سارے پاکستان کے ہر چھوٹے بڑے شہر کی ہے۔
آج یہ جلوس ٹریفک کے ساتھ ساتھ گزرتے ہیں
آج ان جلوسوں کے گزرتے ہوئے وقت بازار کھلے رہتے ہیں
کل کو یہ جلوس ٹریفک بند کروائیں گے
کل کو ان کی وجہ سے بازار اور دوکانیں بھی بند ہونگی!
اور نظام زندگی بھی مفلوج ہوگا۔
15: جلوسوں کی حقیقت:
مختصر اور سادہ الفاظ میں ان جلوسوں کی حقیقت اور فریب کاری بیان کی جائے تو یہ ہے
پہلے منت سماجت کرکے امن کمیٹی کا ڈول ڈال کر شہداء کا واسط دے کر اہلبیت کے مصائب بیان کرکے عاجزی سے جلوس نکالتے ہیں۔
پھر دو چار سال بعد یہ جلوس روایت بن جاتے ہیں۔
روایت کے بعد یہ مقررہ راستے عبادت بن جاتے ہیں۔ عبادت بھی وہ جو ان کی شہہ رگ ہو یعنی موت و حیات کا مسئلہ۔
اسی لئے بعد میں ان کے خلاف آواز بلند ہو تو انتظامیہ کہتی ہے چار سال سے نکل رہا ہے ۔۔۔۔اتنے سال سے نکل رہا ہے تو اب تو عافیت اسی میں ہے کہ جلوس مقررہ راستوں سے گزرے۔ جلوس ہر حال میں نکلے گا۔
یعنی جو جلوس منتوں اور ترلوں سے شروع ہوا تھا آج اس کی سیکورٹی کے لئے پورا علاقہ سیل کردیا جاتا ہے ۔۔مساجد بند کروادی جاتی ہیں۔ مدارس میں چھٹیاں دے دی جاتی ہیں۔
16: پاکستان میں اربعین واک/ مشی کرنے کا مقصد:
یہ وہ اربعین واک ہے جس کے بارے میں جواد نقوی نے اعتراف کیا تھا کہ مشرق وسطی میں جنگ کے دوران ہزاروں پاکستانی اور لاکھوں غیر ملکی زائرین کے روپ میں ملنگوں کے روپ میں وہاں گھس گئے تھے اور کام ڈال آئے تھے۔۔۔
تو یاد کرو۔۔۔ خیر پور سندھ کے اس مرد درویش شہید نے کیا کہا تھا؟
کہ پاکستان میں شرالبریہ کس دن کس وقت انقلاب لائیں گے؟ کیا دن مقرر ہوگا۔۔۔ کیسے انقلاب لائیں گے؟
تو سنو نو دس محرم اور دیگر پرانے جلوسوں میں پہلے پہل خواتین شریک نہ ہوتی تھیں۔
( اب کچھ عرصہ سے وہ بھی شریک ہو رہی ہیں) مگر اربعین واک میں پورے کا پورا کنبہ شریک ہوتا ہے۔ پوری طاقت کے ساتھ انتہائی منظم انداز میں۔ انقلابی طرز پر۔۔ ۔۔۔انقلابی طور پر ۔۔۔مارچ کرتا ہوا۔۔۔۔۔مسلح جلوس۔
17: اربعین واک کا خصوصی dress code یعنی مخصوص لباس ہے
کہ مرد و خواتین صرف سیاہ لباس پہنیں۔ ننگے پاؤں آئیں یا سیاہ جوتے پہنیں۔
اپنے چھوٹے بچے پنگھوڑوں میں ساتھ لائیں۔
ہاتھوں میں سیاہ، لال اور ہرے جھنڈے تھامیں، جن پر لبیک یا حسین لکھا ہو اور ان پرچموں کو لہراتے جائیں۔
اربعین واک کے نہ صرف مرکزی جلوس نکلتے ہیں
بلکہ یہ چھوٹی چھوٹی ٹولیوں کی شکل میں ہر چھوٹے بڑے چوک سے گزرتے ہیں کوئی مقررہ راستہ نہیں ہے۔۔۔۔جہاں دل چاہے یا جہاں سے گزرنا چاہیں دھڑلے سے گزرتے ہیں۔
18: اربعین واک کی ترتیب:
ان جلوسوں میں باقاعدہ سکاوٹس تعینات ہوتے ہیں
رسیوں کی مدد سے ان کے لئے راستہ ترتیب دیا جاتا یے
چھوٹی بڑی ٹولیوں میں ایک عد بڑے ڈالے پر سپیکر پر مرثیے لگائے ہوتے ہیں
اس کی باقاعدہ منظم ترتیب، ریہرسل اور پلاننگ ہوتی ہے
اس وقت تک کیوں کہ این و سی نہیں ہے تو سیکورٹی طلب نہیں کی جاتی البتہ لازم ہے کچھ عرصے میں ان جلوسوں کا بھی تحفظ کیا جائے گا۔۔
اب بھی ان میں سینکڑوں شرالبریہ ہتھیار بند ہوتے ہیں۔ گذشتہ روز سرگودھا کی مثال کافی ہے کہ کس طرح شرکاء جلوس نے سرعام فائرنگ کی تھی۔
19: اربعین واک کی قانونی حیثیت:
کبھی آپ نے عاشورا کے دن خبر نامے میں جلوس عاشور کی کوریج دیکھی یے تو اس میں ٹی وی اینکر یہ کہتے نظر آتے ہیں یا اخبار کی سرخی اس طرح لگی ہوتی ہے۔
"یوم عاشور کے روایتی جلوس مقررہ راستوں کی جانب گامزن ہیں"
اس میں روایتی اور مقررہ پر غور کیجئے۔ یعنی جو جلوس عاشور چالیسویں پر نکلتے ہیں ان کے راستوں کا تعین ہوتا ہے ۔
ان کے آغاز و اختتام کا وقت مقرر ہوتا ہے۔
ان کے لئے این او سی حاصل کیا جاتا یے۔
کئی شرالبریہ تنظیموں اور سنگتوں کے پاس انگریز کے زمانے سے چلے آرہے باقاعدہ لائسنس ہوتے ہیں۔
تو یاد رکھیے پاکستان کے طول و عرض میں جتنی بھی اربعین واک منعقد کی گئی ہیں یہ غیر قانونی ہیں۔
نہ ان کی اجازت حاصل کی گئی ہے نہ راستوں اور وقت کا تعین ہوا ہے۔
اور نہ ہی امن کمیٹی کا ضابط بنا۔۔
نہ ضلعی انتظامیہ سے اجازت لی گئی۔۔۔۔غرض یہ اربعین واک جلوس بلکل غیر قانونی اور سیکورٹی تھریٹ ہیں
20: یہ اربعین واک آئین پاکستان 1973 کے آرٹیکل 16 کے ضمرے میں نہیں آتی۔ جو شہریوں کو
‏Right of Freedom of Assembly
دیتا ہے۔۔کیوں کہ اس تنظیم سے اس جلوس سے دوسرے شہریوں کے بنیادی حقوق سلب ہوتے ہیں۔۔۔ یہ اس آرٹیکل میںexception ہے۔ اس پر بہت سے کیس لاء بھی موجود ہیں۔
پھر سب سے بڑھ کر آرٹیکل 16 میں غیر مسلح جلوس و تنظیم کی بات گئی ہے جو دوسروں کی شہری آزادیوں پر قدغن نہ لگائیں جبکہ یہاں تو اربعین واک کا مقصد ہی انتشار پھیلانا ہے
پھر پاکستان میں اربعین واک کے منتظمین کا خیال یہ ہے کہ اس میں شریک ہونے والوں کی نیت یہ ہوتی ہے وہ یہ سوچ کر چلتے ہیں کہ ہم
ھل من ناصر ینصرنا
پڑھتے ہوئے امام کی نصرت کے لئے جا رہے ہیں۔ اور اسے نجف سے کربلا تک کا راستہ تصور کرتے ہیں۔
21: یہ ایسے ہی ہے جیسے کل کو باغ جناح کا نام تبدیل کرکے یہ باغ فدک رکھ دیں اور یہاں اپنی محافل منعقد کریں اس دلیل کے ساتھ کہ یہ پراپرٹی پبلک کی ہے۔۔۔پبلک ہم ہیں اور ہم یہاں بیٹھ کر یہ سمجھیں گے یہ خیال کریں گے کہ ہم فدک میں بیٹھے ہیں۔
یا یہ قیاس کرکے کہ کائنات آئمہ کے لئے ہے یہ باغ کائنات میں ہے۔۔۔آئمہ ہمارے ہیں تو یہ باغ ہمارے لئے فدک ہے۔۔جیسے گھوڑا ذوالجناح بن گیا۔
یا کل کو یہ لبرٹی گول چکر میں کوئی شبیہ نصب کردیں کہ یہاں شبیہ نصب کرکے ہم یہ خیال کریں گے کہ ہم سامرہ میں ہیں۔۔۔
22: نو مولود لبرلز /روشن خیالوں/ تاریک جمیلوں کو جواب:
اس سب کے باوجود اگر شرالبریہ کے انڈے سے نکلا ہوا ان میں سے کوئی نومولود اربعین واک کے حق میں کچھ کہے تو اس سے کہیں کہ واک کرنی ہے تو وہاں جاکر کی جائے۔۔۔پھر یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ مقامی شرالبریہ کیونکر عربوں کی روایت کا یہاں رواج ڈالیں۔۔یہ کوئی بنی عامر کے بدو تھوڑی ہیں۔
اور
بھلا اودھ اور لکھنو کی شرالبریہ تہذیب میں بھی یہ رواج تک نہ تھا۔ پھر بھی اگر کسی کو زور کی واک آئی ہو تو کسی پارک میں جا کے صبح شام واک کرے۔
23: ہمارے کرنے کا کام:
ابھی موقع ہے۔۔ وقت ہاتھ سے نہیں گیا۔۔۔ حکومت بھی ان جلوسوں کو اس نام نہاد واک کو تسلیم نہیں کرتی۔ اس پر قدغن لگانا چاہتی ہے۔ کئی اضلاع میں پرچے بھی ہوئے ہیں ان پر ۔۔۔تو سویا ہوا ضمیر اور مری ہوئی غیرت جگائیے۔۔۔۔۔۔۔انتظامیہ پر پریشر بنائیے۔ تمام علماء تمام مذہبی جماعتیں ایک ہوکر تاجروں، شہری اور دیہی آبادیوں کے نمائندوں اور مقامی سیاستدانوں کو ساتھ ملا کر اس بدمعاشی کے خلاف ابھی سیسہ پلائی دیوار بن جائیں۔۔ابھی انتظامیہ بھی یہی چاہتی ہے۔ اس لیے وہ آپ سے تعاون کرے گی۔۔وگرنہ وقت تیزی سے ہاتھ سے نکل رہا ہے۔۔۔اور دو تین سال کی بات ہے ان جلوسوں کی وجہ سے پورا پاکستان بند ہوگا۔۔۔اور یہ بھی روایت اور ملتِ شرالبریہ کی شہہ رگ بن جائیں گے۔
24: پورے زور کے ساتھ انتظامیہ کے سامنے یہ موقف اپنایا جائے
کہ پہلے ہی یکم محرم سے دسویں تک اکثر و پیشتر سڑکیں بند رہتی ہیں۔پہلے عاشور کے دن پاکستان بند اور نظام زندگی مفلوج رہتا تھا۔ پھر عاشور کے ساتھ نویں محرم کو بھی سرکاری چھٹی دے دی گئی۔۔۔21 رمضان کو نظام زندگی مفلوج ہوتا ہے۔۔۔۔کچھ سالوں سے رمضان کے جمعة المبارک پر بھی یہ نظام زندگی میں خلل ڈالنے لگیں ہیں۔۔۔۔۔۔ان کی چھوٹی بڑی عبادات ویسے ہی پورا سال چلتی ہیں جس کی وجہ سے مسائل ہوتے ہیں اور اب انہوں نے یک دم پاکستان بھر میں اربعین واک بھی کرنا شروع کردی ہے
جس سے سیکورٹی کے بے حد مسائل پیدا ہوگئے ہیں
نقص امن کے خطرات ہیں
جو گذشتہ روز سیالکوٹ اور شیخوپورہ میں ہوا اسے مثال بنائیں۔
جو گذشتہ روز انہوں نے سرگودھا میں بدمعاشی کی، اسے مثال بنائیں۔۔۔۔کہ انتظامیہ کیا چاہتی ہے کہ پورے پاکستان میں خانہ جنگی کی کیفیت پیدا ہوجائے۔۔۔غرض ملکی سالمیت اور نظام زندگی /بنیادی انسانی حقوق/ فسادات کے خطرات کو بنیاد بنائیں۔۔۔
یونین کونسل سے ایوان بالا تک۔
ایس ایچ او سے آئی جی تک۔
مقامی کونسلر سے وزیراعظم تک سب کے سامنے ہر سطح پر یہ مسئلہ اٹھائیں۔
آج مین سٹریم میڈیا نے جلوسوں کو تو کوریج دی مگر اربعین واک کو خصوصی کوریج نہیں دی۔۔ابھی وقت ہے۔۔۔وگرنہ ایک دو سال کی بات ہے۔۔۔مین سٹریم میڈیا اس پر بھی خصوصی خںبریں نشر کرے گا۔ سوشل میڈیا انفلوینسرز اور وی لاگرز بھی اپنا چورن بیچیں گے۔ چینل خصوصی رپورٹس تیار کریں گے۔ اس کے لوازمات اور انتظامات پر خبر بریک کی جائے گی۔
انتظامیہ بھی سوچے گی جہاں اتنے دن مشقت ہوتی ہے ایک دن اور سہی۔۔۔اور یوں یہ نہ صرف عام اہلسنت کو ۔متاثر کرے گی بلکہ وہ بھی اس میں شامل ہوسکتے ہیں (۔میرے خاندان کے قریبی اربعین واک میں شرکت کی تمنا رکھتے ہیں)۔اور یوں یہ معاشرے کا جز Norms and customs of society بن جائے گی۔
25: کیا یہ اعتراف شکست ہے؟
یہ لکھتے ہوئے دل رنجیدہ ہے مگر سچ تو یہ ہے کہ علماء اور مذہبی قیادت کی بد اعمالی، پست ہمتی، کوتاہیوں، ناعاقبت اندیشی اور بزدلی نے یہ دن دکھایا ہے کہ جہاں پہلے ہم عاشورہ کے جلوسوں کو عبادت خانے تک محدود کرنے کی بات کیا کرتے تھے آج یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ وہ تو روایتی جلوس ہیں۔۔عاشور کے جلوس ہیں۔۔چالیسویں کے جلوس ہیں تو کم سے کم اب یہ اربعین واک تو نہ کرو۔
یہ شکست ہے مگر ان شہداء کی نہیں جو کامیاب ہوئے۔ ان کی نہیں جو آج بھی اس مشن پر ثابت قدم ہیں۔۔یہ شکست ہے ان سربکف و سربلندوں کی ہے جنہوں نے اپنے فتووں سے رجوع کیا۔۔۔اپنی مسجد مدرسہ بچانے کے لئے انہیں اپنا بھائی منایا۔۔
مگر بدقسمتی یہ ہے کہ اس شکست کی قیمت قوم و ملت ادا کر رہی ہے اور کرے گی۔
میں حیران ہوتا ہوں ان منبر و محراب کے وارثوں کی فراست پر کہ ان کا iq level زیرو ہے۔۔۔ یہ کیوں خطرے سے آگاہ نہیں ہوتے۔۔۔ کیوں قوم کو خطرے سے آگاہ نہیں کرتے۔۔۔سیلاب متاثرین کی مدد کرنے پہنچے ہیں۔۔۔۔۔۔حالانکہ ان کی مدد کرنے کو سینکڑوں تنظیمیں موجود ہیں جو تم سے بہتر خدمت کریں گی۔۔۔۔کر رہی ہیں۔ اس سے پہلے جو تمھارا بنیادی فرض تھا جو تمھارا بنیادی کام تھا اور ہے، تم وہ کیوں نہیں کرتے؟؟؟
کیا یونیورسٹی بنانا اس سے زیادہ ضروری ہے؟
کیا متحرک طلباء تنظیم کا خود کو انسانی حقوق کے چیمپئن ثابت کرکے سفیرِامن کے ایوارڈ لینا ضروری ہے یا مشن ضروری ہے جس بنیاد پر اس کا قیام عمل میں آیا تھا۔
کیا تمہیں اسیر و شہداء نظر نہیں آتے؟
کیا تمہیں بیوگان اور وارثانِ شہداءنظر نہیں آتے؟
تم میں فہم و فراست کیوں نہیں ہے؟
تم شرالبریہ کی سرگرمیوں سے کیوں آگاہ نہیں ہو؟
کیا صرف تم انہی کاموں کو کرنے کی حامی بھرتے ہو جہاں چندے بے حساب ہوں اور بلا احتساب ہوں؟
اتنا بھی کیا موت کا ڈر ہے؟؟؟
کیا تم نے یہ گمان کرلیا ہے کہ تمھیں کبھی موت نہیں آئے گی؟؟؟
25: اے علماء کرام! شیوخ الحدیث! اے واعظو اور صوفیو!!
اللہ کی قسم تم نے اگر ایسے وقت میں بھی عزیمت نہ دکھائی۔۔۔جب انتظامیہ بھی تعاون کرنے کو تیار ہے!
جب انتظامیہ خود بھی سخت موقف اپنانا چاہتی ہے!
ایسے وقت میں جب عزیمت کے بدلے سختیاں بھی نہیں ملیں گی!
مصائب بھی نہیں آئیں گے!
ایسے وقت میں اس سب کے باجود تم اگر اپنے حجروں، منبروں ،خانقاہوں پر بیٹھے رہے!
تو اللہ کی قسم میں خود روز محشر تمھارا گریبان پکڑ کر تمھارے خلاف گواہی دوں گا۔
اللہ کی قسم میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کے سامنے گواہی دوں گا کہ اے اللہ ان لوگوں نے اس وقت بزدلی دکھائی جب بہادری و شجاعت کی ضرورت تھی۔
ان علماء نے اس وقت غیرت نہ کھائی جب غیرت ایمانی کی ضرورت تھی۔
ان علماء نے اس بات کا حیا بھی نہ کیا کہ جن کے نام پر بچپن سے بڑھاپے تک کھایا اور اپنے اہل و عیال کو کھلایا۔ اس مقدس جماعت کی عزت و ناموس کے تحفظ کی خاطر یہ لوگ میدان میں آجاتے۔۔۔ مگر یہ نہ آئے اس وقت بھی۔۔۔۔ جب میدان کار زار سج چکا تھا۔
پس میں گواہی دوں گا کہ ان علماء نے تھوڑی زندگی کو بہت جانا!
وسوسے اور دنیاوی لالچ نے انہیں چین نہ لینے دیا!
فروعی اختلاف، باہمی چپقلش اور چندہ نے وہن کا شکار بنادیا!
ایسے وقت میں جب امہات المومنین (رض) اور بالخصوص ام المومنین صدیقہ کائنات سیدہ عائشہ (رض) کی حرمت پر ایک بار پھر آلِ مج وس حملہ آور تھے!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ضمیمہ جات :
ذیل میں جو تصاویر اور سکرین شارٹس لگائے گئے ہیں
ان میں
خواتین و بچوں کی بڑی تعداد میں شرکت کی تصاویر ہیں جن کا مقصد بچوں کے دلوں میں اس کی اہمیت بٹھانا ہے۔ (یہ بچے اگر بچپن میں یہ سب دیکھیں گے تو جوان ہو کر ہر حال میں اسے جاری رکھیں گے)
شرالبریہ کی جانب سے اربعین واک کے لئے ہدایت نامے جاری کیے گیے ہیں۔ اس واک کو نام نہاد امن واک کا نام دیا گیا ہے۔
اربعین واک کے شرکاء پر ایف آئی ار درج کرنے کی شکایات کی گئی ہیں۔
شرالبریہ نے اربعین واک کے شرکاء کو ہدایات دی ہیں کہ جہاں انتظامیہ رکاوٹ ڈالے وہاں متعلقہ پولیس حکام اور ضلعی انتظامیہ کے خلاف سیشن کورٹ میں رٹ دائر کرکے ان پر پریشر بنایا جائے۔۔اور انہیں تابع کیا جائے ۔
جواد نقوی کے اربعین واک کے حوالے سے اعترافی بیان کا عکس ہے۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک درد مند پاکستانی



Comments

Popular posts from this blog

Tayyaba Khanam Bukhari Fashion

  Tayyaba Khanam Bukhari Shia religious & Political figure in Pakistan  giving her fashion statement during foreign Visits whereas at Local TV channel she appear as the best example of Hijab,What a hypocrite   Tribute to syeda Tayyaba Khanam Bukhari  Tribute to syeda Tayyaba Khanam Bukhari  Tribute to syeda Tayyaba Khanam Bukhari  Tribute to syeda Tayyaba Khanam Bukhari  Tribute to syeda Tayyaba Khanam Bukhari  Tribute to syeda Tayyaba Khanam Bukhari  Tribute to syeda Tayyaba Khanam Bukhari  Tribute to syeda Tayyaba Khanam Bukhari  Tribute to syeda Tayyaba Khanam Bukhari  Tribute to syeda Tayyaba Khanam Bukhari  Tribute to syeda Tayyaba Khanam Bukhari  Tribute to syeda Tayyaba Khanam Bukhari Tribute to syeda Tayyaba Khanam Bukhari

Group sex in Shia temples aka Imam bardas

Why Shia perform Group sex on 9th Moharam, Please note it is different from Eid-e-Ghadeer or Group Muttah

Aitzaz Hassan The Fake Hero from Hangu

Shia Aitzaz Hassan The Fake Hero of Pakistani Media Media Story So acording to media Suicide bomber ask Aitzaz where is the school .. Right Now read the early accounts of news, according to news Aitzaz intercepted bomber just 445 feet away from school Do you really beleive that a suicide bomber was so stupid that he couldn't recognize the school from standing just few feets away from gate ???? http://www.dailymail.co.uk/news/article-2536545/Schoolboy-14-hailed-hero-sacrificing-life-save-classmates-Pakistan-suicide-bomber.html And secondly it is reported that Aitzaz Hassan stopped bomber by grabbing him ..Right? Then why it is that bomber torn into pieces but Aitzaz's body remain in one piece???  Look t the power of blow it was so powerfull that it damaged school gate http://www.pakistantoday.com.pk/2014/01/06/national/suicide-blast-at-school-kills-student-in-hangu/  And this perhaps the School Gate  http://www.thenews.com.pk/article-133121-