نوائے وقت عبداللہ طارق سہیل December 12, 2024 مقبول تاثر ہمیشہ درست نہیں ہوتا۔ شامی انقلاب کے بارے میں مقبول تاثر یہ ہے کہ اس کے پیچھے ترکی ہے۔ ترکی ہرگز نہیں ہے۔ وہ تو اس انقلاب کا مخالف تھا، بالخصوص ہئیت التحریر کا تو دشمن تھا۔ ترکی صرف اپنے وفادار دھڑے کا پاسدار تھا یعنی سیرین نیشنل آرمی جس کے ذریعے اس نے شمالی شام کی ایک سرحدی پٹّی پر قبضہ کر کے اسے بفرزون بنا دیا تھا۔ 2011ء میں جن لوگوں نے تحریک آزادی چلا کر 70 فیصد رقبے پر قبضہ کر لیا تھا، انہیں ترکی کی مدد حاصل نہیں تھی۔ اس انقلاب کو روس ، ایران نے کچل دیا تھا اور روس ، ایران کی مدد کرنے والوں میں جہاں امریکہ ، برطانیہ اور فرانس شامل تھے، وہیں ترکی بھی ان کے ساتھ تھا جس نے انقلابیوں پر دبائو ڈال کر حلب خالی کرا کے شام کی حکومت کے حوالے کیا۔ دوسرا مقبول تاثر ہے کہ شام کی جنگ آزادی میں بارہ یا پندرہ دھڑے ہیں اور یوں بڑی خانہ جنگی کا خطرہ ہے۔ حقیقت ذرا مختلف ہے۔ ملاحظہ فرمائیے، شمال مشرق میں ایک بڑا رقبہ کردوں کے پاس ہے ان کی پارٹی کا نام ایس ڈی ایف (سیرین ڈیموکریٹک فرنٹ) ہے۔ اسے امریکہ کی تائید او...
Exposing Dirty Shia Politics In Pakistan And Muslim world It is the backup source for our famous Facebook Page http://www.facebook.com/ShiaPoliticsXposed